چیف سیکرٹری نے سکمز صورہ میں خدمات کی بروقت بہتری پر زور دیا

چیف سیکرٹری نے سکمز صورہ میں خدمات کی بروقت بہتری پر زور دیا

اِدارے کے کام کاج اور مستقبل میں توسیعی منصوبوں کا جائزہ لیا

سری نگر//چیف سیکرٹری اتل ڈولو نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں شیرِ کشمیر اِنسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سکمز ) صورہ کے کام کاج کا تفصیلی جائزہ لیا۔میٹنگ میں سیکرٹری صحت و طبی تعلیم، سیکرٹری تعمیراتِ عامہ، ڈائریکٹرسکمز، پرنسپل سکمز میڈیکل کالج، چیف اِنجینئر (آر اینڈ بی) سینٹرل اور محکمہ صحت کے دیگراَفسران نے شرکت کی۔چیف سیکرٹری نے ادارے کے مستقبل کے لئے واضح وژن پیش کرتے ہوئے سکمز اِنتظامیہ کی جانب سے کئے گئے وعدوں کے مطابق تعلیمی شعبے کی توسیع پر زور دیا۔ اُنہوں نے بالخصوص 44 ڈی ایم،ایم سی ایچ کورسوں کی منظوری اور 16 اہم سپیشلٹیزمیں 130 ایم ڈی،ایم ایس،پی جی ڈی نشستوں میں اِضافے کو ترجیحی بنیادوں پر اگلے تعلیمی سال تک عملانے کی ہدایت دی۔اُنہوں نے تعلیمی شعبے کے علاوہ ایمرجنسی اور آئوٹ پیشنٹ ڈیپارٹمنٹ (او پی ڈِی) خدمات کی جامع بہتری اور بنیادی ڈھانچے کے فروغ کے لئے مؤثر منصوبے پیش کرنے کی ہدایت دی تاکہ مریضوں کو بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔اُنہوں نے اس برس کے آخر تک لیور ٹرانسپلانٹ یونٹ کو مکمل فعال بنانے کی ہدایت دی اور دیگر خصوصی یونٹوں کے قیام کے لئے بھی قابل عمل تجاویز طلب کیں جن میں واضح نتائج اور مریضوں کو ملنے والے فوائد کی نشاندہی ہو۔اَتل ڈولو نے ہیومن ریسورسز کے حوالے سے فیکلٹی اور عملے کی موجودہ پوزیشنوں کا جائزہ لیا اور خالی اَسامیوں کو ترجیحی بنیادوں پر پُرکرنے کے لئے متعلقہ بھرتی ایجنسیوں سے رابطہ کرنے کی ہدایت دی۔اُنہوں نے تحقیقی سرگرمیوں کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے خطے میں کینسر کے بڑھتے رُجحان پر سائنسی بنیادوں پر تحقیق کرنے پر زور دیا۔اِس موقعہ پر سیکرٹری صحت و طبی تعلیم ڈاکٹر سیّد عابد رشید شاہ نے ادارے میں 105 فیکلٹی اَسامیوں کی بحالی اور ان کی بھرتی کے لئے پبلک سروس کمیشن کو ریفر کئے جانے سے متعلق تفصیلات فراہم کیں۔ اُنہوں نے ہر میڈیکل کالج کے نان گزیٹیڈ عملے کے لئے بھرتی قوانین کی تکمیل کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔ڈائریکٹر سکمز ڈاکٹر محمد اشرف آہنگر نے اِدارے کی مجموعی کارکردگی اور فراہم کی جانے والی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے بتایا کہ ادارہ 1982 ء میں 500 بستروں کے ساتھ قائم ہوا تھا اور اَب ایک ممتاز طبی ادارہ بن چکا ہے۔ اُنہوں نے گزشتہ برس 94 کروڑ روپے مالیت کی جدید مشینری کی خریداری کا بھی ذِکر کیا۔اُنہوں نے کینسر اور اعضا کی پیوند کاری (آرگن ٹرانسپلانٹ)جیسے اہم شعبہ جات میں نئے ’’سینٹرز آف ایکسی لینس‘‘ کے قیام، کلینیکل ریسرچ، میڈیکل اے آئی اور صحت عامہ کے لئے نئے شعبہ جات کی ترقی اور ایک آئی ٹی پر مبنی ریفرل سسٹم کے قیام کے منصوبے بھی پیش کئے۔میٹنگ میں سکمزصورہ میں واقع سٹیٹ کینسر اِنسٹی چیوٹ کے مکمل فعال ہونے کے ٹائم فریم اور دیگر جاری منصوبوں کا جائزہ بھی لیا گیا۔ پرنسپل سکمز میڈیکل کالج بمنہ ڈاکٹر فضل القادر پرے نے کالج کی کارکردگی اورفلد ریکوری پروجیکٹ کے تحت بننے والے نئے ڈھانچے کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔ اُنہیں اَپنی تجاویز کو تحریری شکل میں حکومت کے سامنے پیش کرنے کا مشورہ دیا گیا۔