نوئیڈا کی شاردا یونیورسٹی میں طالبہ کی خودکشی، 2 اساتذہ گرفتار

نوئیڈا کی شاردا یونیورسٹی میں طالبہ کی خودکشی، 2 اساتذہ گرفتار

اوڈیشہ جیسا واقعہ، کانگریس قائد پرینکا گاندھی کا اظہار برہمی

نئی دہلی// ایجنسیز//گریٹر نوئیڈا کی شاردا یونیورسٹی میں اوڈیشہ کے بالاسور میں واقع فقیر موہن کالج جیسا واقعہ پیش آیا ہے جہاں بی ڈی ایس (سال دوم) کی ایک طالبہ نے مبینہ ذہنی اذیت کے باعث خودکشی کر لی۔ یہ سانحہ تعلیمی اداروں میں ذہنی دباؤ اور انتظامی غفلت پر ایک بار پھر سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔ ہریانہ کے گڑگاؤں کی رہنے والی طالبہ نے جمعہ کے روز ہاسٹل کے کمرے میں پھانسی لگا کر جان دے دی۔ خودکشی سے قبل اس نے ایک سوسائیڈ نوٹ چھوڑا جس میں دو اساتذہ پر ذہنی اذیت، تضحیک اور مستقل دباؤ ڈالنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ پولیس نے دونوں اساتذہ کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ تین دیگر اساتذہ کی بھی جانچ جاری ہے۔ گرفتارشدہ پروفیسر مہندر اور ڈاکٹر شریا (سوسائیڈ نوٹ میں ’شیرگ میم) ہیں۔ طالبہ نے لکھا کہ اگر میری موت ہوتی ہے تو اس کیلئے پی سی پی اور ڈینٹل میٹیریل کے اساتذہ ذمہ دار ہوں گے۔ انہوں نے مجھے بار بار ذہنی اذیت دی، میرا مذاق اڑایا اور مجھے احساس دلایا کہ میں ناکام ہوں۔ اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی۔ فورینسک ٹیم نے کمرے کی جانچ کی اور شواہد اکھٹے کیے۔ پولیس نے والدین کی شکایت اور سوسائیڈ نوٹ کی بنیاد پر دو اساتذہ کیخلاف بھارتیہ نیائے سمہتا کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔ اہل خانہ کا کہنا تھا کہ طالبہ طویل عرصے سے ذہنی دباؤ میں تھی لیکن بارہا شکایت کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ نے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا۔طالبہ کی والدہ نے بتایا کہ جمعہ کی صبح 8 بجے آخری بار بیٹی سے بات ہوئی تھی لیکن شام میں جب دوبارہ فون کیا گیا تو کوئی جواب نہیں ملا۔ اگلی صبح اطلاع ملی کہ بیٹی نے خودکشی کر لی۔ کانگریس لیڈرپرینکا گاندھی نے سخت ردعمل ظاہر کیا اور ایکس پر لکھا کہ پہلے اوڈیشہ میں طالبہ کو خودکشی پر مجبور کیا گیا اور اب نوئیڈا کی شاردا یونیورسٹی میں ویسا ہی واقعہ پیش آیا ہے۔ کیا ہمارے تعلیمی ادارے بچوں کیلئے محفوظ نہیں؟ جہاں زندگی ہی غیر محفوظ ہو، وہاں بچے خواب کیسے دیکھیں گے؟ لڑکیاں ویسے ہی ہر مرحلے پر دوگنا جدوجہد کرتی ہیں۔ ایسی وارداتیں ان کے حوصلے توڑتی ہیں۔