لندن/یواین آئی // خان یونس کے نصر اسپتال میں گیسٹرو انٹیسٹنل سرجن کے طور پر خدمات انجام دینے والے پروفیسر نک مینارڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اور ان کے ساتھی ڈاکٹروں کو زخمی بچوں میں چوٹوں کے ‘واضح پیٹرن’ نظر آ رہے ہیں، جیسا کہ مخصوص دنوں میں سر، ٹانگوں یا جنسی اعضا پر گولیاں ماری گئی ہوں۔برطانوی ڈاکٹر نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوجی نے امدادی مراکز پر بچوں پر فائرنگ کو کھیل بنالیا، ہفتے کے مختلف دنوں میں جسم کے مختلف اعضا کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر ڈاکٹر نے غزہ میں فلسطینی بچوں کے ساتھ اسرائیلی فوجیوں کے بے رحمانہ سلوک کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی ان بچوں کو خوراک اور امداد کی تقسیم کے مراکز پر اس طرح نشانہ بنا رہے ہیں جس طرح کوئی ماہر نشانہ باز اپنے نشانے پکے کرنے اور پھر ٹھیک نشانہ بازی پر خوشی سے نہال ہوتا ہے ۔اس طرح اسرائیلی ماہر نشانہ باز فوجی غزہ میں کام کر رہے ہیں۔یاد رہے غزہ میں اسرائیلی فوجی اب تک 17000 سے زائد بچوں کو قتل کر چکے ہیں۔ اب ان بچوں کو قتل کرنے میں آسانی غزہ فاؤنڈیشن کے نام امدادی مراکز پر میسر آگئی ہے ۔
