نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما پون کھیڑا نے جموں و کشمیر کے حالات پر مرکزی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پون کھیڑا نے ویب سائٹ ’دی نیو انڈین‘ کے لیے ایک تفصیلی مضمون تحریر کیا ہے، جس میں پہلگام حملے کے پس منظر میں حکومت کی کشمیر پالیسی، پی آر مہم اور زمینی حقائق کے درمیان تضاد پر سوالات اٹھائے گئے۔انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) مسلسل یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات مکمل طور پر نارمل ہیں، امن قائم ہو چکا ہے اور زندگی معمول پر آ چکی ہے، لیکن حقیقت اس سے مختلف ہے۔
کھیڑا کے مطابق بی جے پی کی طرف سے جموں و کشمیر کو ایک محفوظ، پرامن اور سیاحتی مقام کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں زمینی سچائیوں سے میل نہیں کھاتیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے زمینی صورتحال کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک جارحانہ پی آر مہم شروع کی ہے تاکہ وادی کشمیر میں سکون کا تصور پیش کیا جا سکے اور سیاحت کو فروغ دیا جا سکے۔اپنے تبصرے میں پون کھیڑا نے مقامی کشمیریوں کا حوالہ دیا، جن میں سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھی شامل ہیں، جنہوں نے حکومت کے ‘نارملسی’ کے دعووں سے اتفاق نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک شرمناک تضاد ہے جو زمینی حقائق اور سرکاری دعووں کے درمیان موجود ہے۔
پون کھیڑا کا کہنا تھا کہ وادی میں بدامنی، خوف، اور سیاسی غیر یقینی صورتحال اب بھی موجود ہے، لیکن حکومت صرف سیاحت اور تصویری خوبصورتی کے حوالے سے خطے کو دکھا کر ایک جھوٹا تاثر دینے میں مصروف ہے۔ انہوں نے اس کوشش کو دکھاوا قرار دیا۔انہوں نے یہ بھی لکھا کہ حکومت نے جس انداز سے کشمیر کو نارمل قرار دے کر بیانیہ قابو میں لینے کی کوشش کی ہے، وہ نہ صرف مقامی آبادی کی تشویشات کو نظر انداز کرتا ہے بلکہ مسئلے کے بنیادی پہلوؤں سے بھی توجہ ہٹاتا ہے۔
