ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ میں امریکہ نے کود کر حالات کو مزید کشیدہ اور دھماکہ خیز بنا دیا ہے۔ امریکہ کے ذریعہ ایران کے جوہری ٹھکانوں پر کیے گئے حملوں سے پوری دنیا میں بڑی تباہی کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس درمیان یمن کے حوثی باغیوں نے بھی امریکہ کو سخت وارننگ دے دی ہے۔ حوثی گروپ کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ نے ایران کے خلاف اسرائیل کا ساتھ دیا تو وہ بحیرہ احمر میں تعینات امریکی جہازوں کو نشانہ بنائیں گے۔
حوثی فوج کے ترجمان یحییٰ سریع نے ایک ٹی وی چینل کو دیئے انٹرویو میں ایران کے ساتھ کھڑا رہنے کا اعلان کیا۔ یحییٰ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اگر امریکہ بھی ایران پر حملہ کرے گا تو ہم امریکی فوج کے جہازوں کو نقصان پہنچائیں گے۔
واضح رہے کہ مارچ 2025 میں امریکہ اور حوثی باغیوں کے درمیان ایک خفیہ معاہدہ ہوا تھا جس میں طے کیا گیا تھا کہ دونوں ایک دوسرے کو نشانہ نہیں بنائیں گے لیکن اب جب ایران، جو حوثی باغیوں کا خاص حامی ہے اور اسرائیل کے ساتھ جنگ میں مقابلہ کر رہا ہے تو، حوثی بھی کھل کر میدان میں آنے کی بات کر رہے ہیں۔گزشتہ سال 7 اکتوبر 2023 کو جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا، تب اس کے جواب میں اسرائیلی فوج نے غزہ میں فوجی مہم چلائی۔ اس کے بعد حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں اسرائیل سے جڑے کئی جہازوں کو نشانہ بنایا تھا۔
وہیں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کو جنگ بندی پر بات چیت شروع کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا ہے۔ گزری رات امریکی فوج نے ایران کے تین بڑے جوہری ٹھاکوں پر حملہ کیا۔ یہ حملے فورڈو، نتانج اور اصفہان جوہری ٹھکانوں پر کیے گئے۔امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ملک میں امن قائم نہیں ہوا تو ایران کو آگے اور بھی بڑے حملوں کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ وہیں ایران نے امریکی حملے کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے جوہری پروگرام جاری رکھنے کی بات کہی ہے۔
