نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما اور شعبۂ مواصلات کے انچارج جے رام رمیش نے عالمی ماحولیاتی تبدیلی پر جاری تازہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایکس (ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ دنیا بھر کے 60 معتبر ماہرین، جن میں دو ہندوستانی سائنس دان بھی شامل ہیں، نے ’انڈیکیٹرز آف گلوبل کلائمیٹ چینج‘ کے عنوان سے اپنی تیسری سالانہ تجزیاتی رپورٹ شائع کی ہے، جو عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کی ایک جامع تصویر پیش کرتی ہے۔ جے رام رمیش نے رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ اگرچہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اضافے کی رفتار گزشتہ دہائی میں کچھ کم ضرور ہوئی ہے لیکن سمندری سطح میں اضافے کی رفتار بدستور تیز ہوتی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ زمین کی توانائی کا توازن بھی خطرناک حد تک بگڑ چکا ہے۔ یہ توازن دراصل ان قوتوں کا فرق ہوتا ہے جو زمین کو گرم کرنے اور سرد کرنے میں کردار ادا کرتی ہیں اور اب یہ فرق تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
جے رام رمیش نے خبردار کیا کہ اگر تمام گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج اسی رفتار سے جاری رہا، تو انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی گرمی آئندہ صرف پانچ برسوں میں زمین کے درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کے خطرناک دہانے تک پہنچا سکتی ہے۔ یہ وہ حد ہے جسے بین الاقوامی معاہدوں میں ناقابل قبول اور ماحولیاتی تباہی کے آغاز کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔انہوں نے امریکہ کی موجودہ پالیسیوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ان پالیسیوں سے اس تباہ کن لمحے کے جلد آنے کا امکان بڑھ سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سال 2024 پہلے ہی ریکارڈ کا سب سے گرم سال بن چکا ہے، جو کہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں زور دیتے ہوئے کہا، ’’دنیا کو اب ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، 2050 اور اس کے بعد کے لیے محض نمائشی نعرے کی نہیں۔‘‘ ان کے بقول، ماحولیاتی بحران کا سامنا کرنے کے لیے مستقبل کی تاریخوں پر وعدے کرنے کے بجائے، فوری عملی اقدامات ہی واحد حل ہیں۔پوسٹ کے ساتھ جے رام رمیش نے ایک لنک بھی شیئر کیا ہے جس میں ایک 40 صفحات پر مشتمل سائنسی تجزیہ موجود ہے، جسے دنیا بھر کی اعلیٰ تحقیقی جامعات اور اداروں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے تیار کیا ہے۔ اس میں درجہ حرارت، سمندری سطح، گلیشیئرز کی پگھلنے کی رفتار اور توانائی کے بگاڑ جیسے اہم عوامل پر سائنسی شواہد پیش کیے گئے ہیں۔
