عوامی مفادات کے تحفظ کیلئے اِدارہ جاتی نظام کو مضبوط بنانے پر زور
سری نگر// چیف سیکرٹری اَتل ڈولو نے آج جموں و کشمیر رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی (جے کے آر اِی آر اے) کے کام کاج اور پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اس حوالے سے چیئرمین جے کے آر اِی آر اے ستیش چندر نے ایک تفصیلی پرزنٹیشن دی۔اِس موقعہ پر کمشنر سیکرٹری مکانات و شہری ترقی محکمہ ( ایچ اینڈ یو ڈِی ڈِی)،ممبرآر اِی آر اے، کمشنرایس ایم سی ، کمشنر جے ایم سی ،ڈائریکٹر اربن لوکل باڈیز کشمیر اور جموں، منیجنگ ڈائریکٹر ہاؤسنگ بورڈ، چیف ٹاؤن پلانر جموں اورکشمیر اور دیگر متعلقہ افسران موجود تھے۔ میٹنگ میں ریگولیٹری کامیابیوں، عمل آوری اقدامات، عوامی شکایات کے نظام اور جائیداد کے شعبے میں درپیش موجودہ چیلنجوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔چیف سیکرٹری نے جموں و کشمیر میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں شفافیت، جوابدہی اور صارفین کے تحفظ کو فروغ دینے میںجے کے آر اِی آر اے کے اہم رول پر زور دیا۔ اُنہوں نے متعلقہ محکموں کے مابین بہتر تال میل اور بروقت اَقدامات کی اہمیت پر زور دیا تاکہ رئیل اسٹیٹ (ریگولیشن و ڈیولپمنٹ) ایکٹ کی مکمل تعمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔ اَتل ڈولو نے مکانات و شہری ترقی محکمہ اور اس سے منسلک محکموں کو ہدایت دی کہ وہ جے کے آر اِی آر اے کو اس کے مینڈیٹ کو پور اکرنے میں مکمل معاونت فراہم کریں۔ اُنہوں نے ادارہ جاتی ہم آہنگی، بنیادی ڈھانچے کے قیام میں تیزی اور بغیر رجسٹریشن کے چلنے والے منصوبوں کے خلاف کارروائی پر زور دیا۔چیئرمین آر اِی آر اے کی طرف سے یہ بتایا گیاکہ رئیل اسٹیٹ (ریگولیشن و ڈیولپمنٹ) ایکٹ 2016 کو 30 ؍اکتوبر 2019 ء کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے جموں و کشمیر میں عملایاگیا۔ اِس کے تحت 22 ؍جولائی 2020 ء کو جے کے آر اِی آر اے کا قیام عمل میں آیا جبکہ جموں و کشمیرسپیشل ٹربیونل کو ایپلٹ ٹربیونل کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔جے کے آر اِی آر اے کو جموں و کشمیر کے تمام تجارتی و رہائشی منصوبوں پر مکمل اختیار حاصل ہے سوائے اْن منصوبوں کے جن کا رقبہ 500 مربع میٹر سے کم ہو جن میں 8 یا اس سے کم اپارٹمنٹس ہوں جو قانون کی عمل آوری سے پہلے مکمل ہو چکے ہوںیا وہ جو صرف تزئین و آرائش کے تحت ہوں اور جن میں فروخت یا مارکیٹنگ شامل نہ ہو۔ رجسٹریشن اور تعمیل کے بارے میں یہ انکشاف ہوا کہ جے کے آر اِی آر اے نے منصوبہ اور ایجنٹ رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا ہے جو آن لائن اور آف لائن دونوں طریقوں سے ممکن ہے۔ رجسٹریشن فیس اور دستاویزات کی جانچ کے ذریعے شفافیت کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اَتھارٹی اَب تک متعدد منصوبے اور ایجنٹس رجسٹر کر چکی ہے جس سے صارفین کے اعتماد اور مارکیٹ کی نگرانی میں اِضافہ ہوا ہے۔شکایات ازالے نظام کے بارے میں بتایا گیا کہ صارفین، پروموٹرز اور ایجنٹس، ایک ہزار روپے فیس کے ساتھ، ڈیجیٹل طریقے سے شکایات درج کر سکتے ہیں۔ جے کے آر اِی آر اے ایک مقررہ عدالتی اَفسر کے ذریعے بروقت فیصلے کو یقینی بناتی ہے۔جے کے آر اِی آر اے نے تعمیل کو یقینی بنانے کے لئے سخت اقدامات کئے ہیں۔ ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانے عائد کئے گئے جن میں ایک پروموٹر پر 10 لاکھ روپے کا جُرمانہ بھی شامل ہے جس نے اَپنی جائیداد کو قانون کے مطابق رجسٹر نہیں کیا تھا۔اِس کے علاوہ بلدیاتی اِداروں، ترقیاتی اتھارٹیز اور ریونیو محکموں کے درمیان مؤثر تعاون کو بڑھانے، غیر قانونی کالونیوں کی نشاندہی اور ان کے سدباب پر زور دیا گیا۔مزید کہا گیا کہ سنگل وِنڈو کلیئرنس نظام کی عمل آوری، رئیل اسٹیٹ ٹرانزیکشن سے قبل لازمی آر اِی آر اے ویریفی کیشن، ریونیو و مقامی اِداروں کے ساتھ بہتر رابطہ کاری اور پرانے و موجودہ منصوبوں کے لئے منظوری کے طریقہ کار کو ہموار بنانے کی ضرورت ہے۔میٹنگ جموں و کشمیر میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو مزید شفاف، سرمایہ کاروں کے لیے دوستانہ، اور قانونی طور پر مضبوط بنانے کے عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی تاکہ گھر خریداروں کے تحفظ اور UT کے طول و عرض میں اخلاقی ترقی کے طریقوں کو فروغ دیا جا سکے۔