rice

چاول میں آنتوں پر اثر انداز ہونے والے اجزا کی موجودگی کا انکشاف

ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ چاول میں ایک خصوصی طرح کا مرکب پایا جاتا ہے جو کہ آنتوں پر اثر انداز ہوکر نظام ہاضمہ کو بھی متاثر کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق چاول کے چھلکوں میں پائے جانے والے ایک خاص مرکب میں خصوصیت پائی گئی کہ وہ آنتوں کو خراب اور بہتر کر سکتا ہے۔
طبی ویب سائٹ کے مطابق ماہرین کی جانب سے چاول کے چھلکے میں پائے جانے والے مرکب ’فیورولک ایسڈ‘ (Ferulic Acid) پر تحقیق کی گئی اور جاننے کی کوشش کی گئی کہ مذکورہ مرکب کس طرح آنتوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔
فیورولک ایسڈ نامی مرکب چاول میں وافر مقدار میں پایا جانے والا جز ہے جو آنتوں کی حرکت کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ماہرین کے مطابق فیورولک ایسڈ اپنی اینٹی آکسیڈنٹ اور دماغی حفاظتی خصوصیات کے لیے معروف ہے اور یہ عام طور پر مکمل اناج، خاص طور پر چاول کے چھلکے میں پایا جاتا ہے۔
تحقیق کے دوران تجربات سے معلوم ہوا کہ مذکورہ مرکب آنتوں پر دو مختلف انداز میں اثر انداز ہوتا ہے، یہ جز اچھے اور برے طریقے سے آنتوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ماہرین نے پایا کہ جن افراد کو پیچش، ڈائریا یا اسہال جیسے مسائل ہوں اور ان کی آنت زیادہ متحرک ہو تو ایسے میں چاول میں پایا جانے والے مذکورہ مرکب فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق تاہم قبض یا نارمل آنتوں کے افعال رکھنے والے افراد میں مذکورہ مرکب مسائل بڑھانے کا کام کر سکتا ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ اگرچہ چاول میں پائے جانے والے مرکب ’فیورولک ایسڈ‘ کے اچھے اور برے اثرات کا ابتدائی علم سامنے آچکا ہے، تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے، تاکہ دیکھا جا سکے کہ چاول مجموعی نظام ہاضمہ کی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں یا نہیں؟

کیٹاگری میں : صحت