وادی کشمیر کے جنگلات میں جڑی بوٹیوں کے خزانے دستیاب

وادی کشمیر کے جنگلات میں جڑی بوٹیوں کے خزانے دستیاب

سرینگر / /وادی کشمیر جہاں قدرتی خوبصورتی سے مالامال ہے وہیں اس خطہ کے جنگلات میں جڑی بوٹیوں کی بے شمار قسمیں موجود ہیں جو مختلف امراض کیلئے موافق دوا ثابت ہوتے ہیں اور ان جڑی بوٹیوں کے استعمال مریضوں کے درد میں افاقہ ہوجاتا ہے لیکن حکومتی سطح پر اس سونے کے مانند خزانے کی طرف توجہ مبذول نہیں کی جاتی ہے ۔تاہم شمالی کشمیر کے علاقہ راجوار ہندوارہ جو وادی بنگس کے کوہ دامن کے عقب میں واقع ہے کے ایک حساس شخص نے مثالی اقدام اٹھاتے ہوئے جڑی بوٹیوں کی کاشتکاری کا آغاز کیا ہے ۔ عبدالحادی قریشی نے بتایا کہ ہماری وادی کے جنگلات میں قدرتی خزانے موجود ہیں اور بے شمار جڑی بوٹیاں دستیاب ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان عظیم نعمتوں کو بروئے کار لانے اور ان روز گار کا وسیلہ بنانے کیلئے اس نے مثالی کام انجام دینے کابھیڑا اٹھایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ نے رضاکارانہ طور مقامی فلاحی انجمن ڈیولپمنٹ کمیٹی یملر کے بینر تلے کمپارٹمنٹ نمبر10زون راجوار میں ہربل گاڑن میں جڑی بوٹیوں کی کاشت شروع کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کئی بوٹیاں اس اراضی میں ہی خود رو تھیں جبکہ انہوں نے درجنوں کے جڑیں بنگس کے جنگلات سے حاصل کرکے ان کی پلانٹیشن کی ہے ۔اس وقت درجنوں قسم کی جڑی بوٹیاں اس باغ میں دستیاب ہیں جن میں کئی خوررو ہیں کئی بوٹیوںکی شجرکاری کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس اراضی میں تقریباً75قسم کی مختلف جڑی بوٹیاں بشمول زخم حیات ، پوشکر،اسٹابر ،پھگ گھاس ،ٹٹھون ،جان آدم ،پودینہ ،کنجی ،سکی ،بدلو،من وانگن ،ڈسکوریہ موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ جری بوٹیاں مریضوں کیلئے ادویات کے طور استعمال ہونے کی صلاحیت رکھتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس نے ذاتی طور ایک سوچ کے تحت اس کام کا آغاز کیا ہے جبکہ ان کے والد عمررسیدہ 120 سال کے ہیں آج بھی اس کاشتکاری میں مصروف ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر ہم نے کام شروع کیا ہے اگر سرکاری سطح پر اس کی طرف توجہ دی جائے تو یہ جڑی بوٹیاں ایسے امراض کیلئے بطور دوا استعمال ہونگے جو اس وقت لاعلاج مانے جاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ایک کوشش ہے اور سرکارکی توجہ اس طرف مبذول کروانا ہے جبکہ ان کے پاس وہ بساط و استطاعت نہیں ہے کہ وہ ایک صنعت کے طور پر اس کو ابھاریں بلکہ رضاکارانہ طور محدود کوشش کی ہے ۔انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ پہاڑی علاقوں میں جہاں طبی سہولیات موجود نہیں ہیں اور وہ ان جڑی بوٹیوں کا استعمال کرتے ہیں اور مریض کے درد میں دائمی افاقہ ہوجاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ عوام کو فائدہ پہنچے اور اس نعمت اعظمیٰ سے لوگ مستفید ہوجائیں ۔اس کے علاوہ اگر سرکار توجہ دے تو یہ مذکورہ علاقہ کے بے روزگاروں کیلئے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے ۔ اس سلسلے میں انہوں نے اپنے پیغام میں واضح کرتے ہوئے کہا کہ اگر سرکاری سطح جڑی بوٹیوں کی کاشت میں ان کی معاونت کی جاسکے اور اس کے یونٹ کھولے جاسکے تو یہ روز گار کا ایک غیر معمولی وسیلہ ثابت ہوگا جبکہ ان جڑی بوٹیوں سے ایسے ادویات حاصل ہونگے جو مہلک امراض کیلئے معقول علاج ثابت ہونگے اور یہ ادویات بحر صورت کارآمد ہے اور اس شعبہ ایوش کا استحکام بھی یقینی ہے۔