In addition to drinking plenty of water, eating juicy fruits and avoiding direct sunlight are recommended.

وادی کشمیرمیں شدید گرمی کی لہر کے بیچ طبی ماہرین کی جانب سے ایڈوائزری جاری

پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کے علاوہ رس دار میوہ کھانے اور براہ راست سورج کی روشنی سے گریز کرنے کی ہدایت

سرینگر // وادی کشمیرمیں شدید گرمی کی لہر کے بیچ طبی ماہرین نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گرمیوں کے ایام میںبیماریوں سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اختیا ر کریں جبکہ ساتھ ہی پانی زیادہ سے زیادہ پینے کے علاوہ میوہ کھایا کریں ۔ اس کے علاوہ براہ راست سورج کی روشنی سے بھی خود کو دور رکھیں ۔ سی این آئی کے مطابق کشمیر میں درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ کے ساتھ ماہرین صحت نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ گرمی سے ہونی والی بیماریوں سے بچنے کیلئے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں ۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے ڈاکٹر فیاض احمد نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے پانی کی مقدار میں اضافہ کریں چاہے انہیں پیاس نہ لگے۔ انہوں نے کہا ’’لوگوں کو ہر ممکن حد تک براہ راست سورج کی روشنی سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے اور خود کو ہائیڈریٹ رکھنا چاہیے، خاص طور پر وہ لوگ جو زرعی زمین میں کام کرتے ہو یا مزدور ہو ۔ اس نے دن میں کئی بار کافی پانی پینے، صبح اور شام کے ٹھنڈے اوقات میں کام کو ترجیح دینے اور دوپہر کی سرگرمیوں سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔ انہوں نے پھل اور سبزیاں کھانے اور الیکٹرولائٹ سے بھرپور مائعات جیسے ناریل کا پانی اور پھلوں کا رس پینے کا مشورہ دیا۔ڈاکٹر فیاض نے مزید کہا ’’زیادہ گرمی پسینہ آنا، پانی کی کمی، دل کا دورہ اور دیگر صحت کے مسائل جیسے ، بلڈ پریشر میں کمی، سر درد، تھکاوٹ، الجھن کا باعث بن سکتی ہے‘‘۔ایک اور ڈاکٹر نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ براہ راست سورج کی روشنی سے گریز کریں، خاص طور پر دھان کے کھیتوں میںجو کام کرتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ کھیتوں میں کام کرنے والوں کو ہائیڈریٹ رہنے کے لیے کافی مقدار میں سیال پینا چاہیے۔ڈاکٹروں نے مشورہ دیا کہ گرمی کے انتظام میں لباس بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس لئے ہلکے رنگوں میں ہلکے، ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہنیں۔ گہرے رنگ، خاص طور پر سیاہ، زیادہ گرمی جذب کرتے ہیں اور اسے جسم میں منتقل کرتے ہیں‘‘۔