editorial

محرم الحرام اور سرینگر کا روحانی منظرنامہ

محرم الحرام کا مہینہ جب بھی آتا ہے، سرینگر کی فضائیں عقیدت، غم، اور روحانیت میں ڈھل جاتی ہیں۔ یہ مہینہ تاریخِ اسلام کا ایک ایسا باب یاد دلاتا ہے جس میں قربانی، صبر، حق گوئی، اور ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کی ایک عظیم مثال قائم کی گئی۔ حضرت امام حسینؑ اور ان کے جانثار ساتھیوں کی کربلا میں دی گئی قربانی آج بھی انسانیت کے لیے چراغِ راہ ہے۔سرینگر کے گلی کوچے جب سیاہ پرچموں سے مزین ہوتے ہیں، اور ہر طرف “یا حسینؑ” کی صدائیں بلند ہوتی ہیں، تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کربلا کی یاد خود کشمیر کی وادی میں جاگ اٹھی ہو۔ مجالس، ماتمی جلوس، اور ذاکرین کی پراثر تقاریر، عوام کو نہ صرف کربلا کے واقعے سے جوڑتی ہیں بلکہ ان کے دلوں میں باطل کے خلاف کھڑے ہونے کا حوصلہ بھی جگاتی ہیں۔تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہر سال محرم کے جلوسوں کے دوران بعض اوقات امن و قانون کی صورتحال کو لے کر خدشات جنم لیتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ انتظامیہ اور عوام باہمی تعاون سے ان ایام کو پُرامن اور باوقار بنائیں۔ جلوسوں کی حفاظت، طبی سہولیات، ٹریفک کی روانی، اور عزاداروں کی سہولت کے لیے تمام ممکنہ انتظامات ہونے چاہئیں۔محرم الحرام ہمیں صرف غم نہیں سکھاتا بلکہ کردار، عدل، اور قربانی کا درس دیتا ہے۔ سرینگر جیسے حساس علاقے میں یہ پیغام اور بھی زیادہ اہم ہوجاتا ہے۔ آئیں، اس محرم میں ہم تجدیدِ عہد کریں کہ ہم امام حسینؑ کے پیغامِ حق پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ظلم، ناانصافی، اور منافقت کے خلاف آواز بلند کریں گے اور کشمیر کو امن، بھائی چارے اور اخوت کا گہوارہ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔’’کربلا فقط ایک تاریخ نہیں، بلکہ ایک زندہ نظریہ ہے!‘‘