محمد عمر بٹ ملورہ سرینگر

ربیع الاول کے مقدس ماہ کا آغاز ہو چکا ہے۔ چنانچہ یہی وہ نور و رحمت کا مہینہ ہے جس میں سرورکائنات,محسن انسانیت حضرت محمد ص اس دنیا میں جلال و جمال کے ساتھ تشریف لائے . ربیع الاول کے مقدس مہینے میں محسن انسانیت پوری انسانیت کے لئے ایک عظیم مشالی بے نظر و نظیر معلم بن کر جزیرہ عرب پر تشریف لائے محسن انسانیت ایسے رہنما معلم قائد اور ہادی رسول ص ثابت ہوئے جن کی تعلیمات وتربیت نے جزیرہ عرب کی کایا پلٹ کر رکھ دی .نہ صرف عرب بلکہ پوری دنیا کو عدل و انصاف امن و امان سکون و اطمینان و عافیت کی راہ دکھائی.
بلاشبہ سرورکائنات حضرت محمد ص کی ولادت وبعثت عقیدہ ذہن تہذیب معاشرہ و تمدن کا ایک عظیم اور خوشگوار انقلاب تھا جنہوں نے ایک عظیم معلم کی حیثیت سے اور مثبت انداز سے انسانوں کی تقدیر پلٹ کر رکھ دی .رسول رحمت ص کو تمام عالم کے لئے رحمت بنا کر
بھیجا گیا بلکہ جن و انس ہر شئے خواہ وہ جاندار ہو یا بے جان سبھی کے لئے بحیثیت رحمت بنا کر بھیجا گیا. رسول رحمت ص کی مقدس تعلیمات سے ہمیں درس ملتا ہے کہ انسانوں کے ساتھ بغیر امیر و غریب اونچ نیچ گورا و کالا ملکی و غیر ملکی تنہا یا اجنبی کی تفریق کئے بغیر حسن آداب و حسن سلوک سے پیش انا چاہئے۔
ربیع الاول کا مہینہ تمام کل کائنات کے لئے مقدس متبرک اور احترام کا مہینہ ہے سرورکائنات کی ذات بابرکات ساری انسانیت کے لئے کامل اور اکمل نمونہ ہے۔ الغرض دنیا میں کوئی انسان ایسا نہیں جو انہے اپنے شعبوں اور دائرے میں محسن انسانیت کی سیرت مطاہرہ سے سبق نہ لے سکتا ہو.
محسن انسانیت ص نے قلیل عرصے میں سنگدل انسانوں کو موم کرلیا ان کے دلوں کومسخر کر لیا . چنانچہ عرب جہالت کی تاریکیوں میں ڈوبے ہوئے تھے آپﷺ نے انہیں نور و علم کی دولت سے مالا مال کر دیا اپ نے ہی بے نخوت تکبیر کو عاجزی و بندگی میں بدل دیا.
درحقیقت محسن انسانیت ص نے ظلم وستم کو عدل وانصاف میں بدل دیا, خود غرضی کو ہمدردی سے اور گستاخی و سرکشی کو ادب و اطاعت میں بدل دیا۔
دور حاضر کے تمام مسائل اور مشکلات سے نجات حاصل کرنے کے لئے ہمیں بھی وہی دین متین اپنی زندگی میں عملاً مانا ہو گا جس دین متین کو فخر کون مکاں حضرت محمد ص نے اپنی مبارک زندگی میں عملاً دنیا کے سامنے پیش کیا اور جس نے جاہل و ظلم فاسق و فاجر لوگوں اخلاق کے اعتبار سے رحیم و کریم بن کر دنیا کے سامنے پیش ہوئے۔
محسن انسانیت ص کی تعلیمات رنگ ونسل مقام کی قید سے بالاتر امت محمدیہ کاایک جزولاینفک بنا دیتا ہے درحقیقت اپ ص کی تعلیمات, سنت کی اطاعت ہی اصلی اور حقیقی عشق ہیں۔
اسلام کے معنی ہی ہیں اللہ تعالیٰ اور سرورکائنات ص کے فرمودات کے سامنے سر تسلیم خم ہونا اور کردار سازی کے حوالے سے ہم پر لازم ہے کہ ہم چاہئے کسی بھی شعبہ سے وابستہ ہو ہم تعمیر شخصیت اور معاشرے کی برائیوں کے تدارک کے لئے ہم کمر بستہ ہو جائے چاہئے وہ رسومات کا مسئلہ ہو یا ڈرگس(Drugs ) کا مسلہ.درحقیقت عشق رسول ص کو اطاعت رسول ص سے الگ کرنا نہ صرف نادانی ہو گئی بلکہ بڑی ناانصافی اور بیوقوفی ہے اپ ص کی تعلیمات , سنت کی اطاعت ہی اصلی اور حقیقی عشق ہیں.
چنانچہ کردار اور جج کی حیثیت سے سیرت سے طیبہ ص میں سینکڑوں عدل و انصاف کے فیصلہ دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ مسلمان تو مسلمان بلکہ دوسرے مذاہب کے لوگ بھی اپ ص کو بڑا عادل و منصف تسلیم کرتے تھے۔
الغرض محسن انسانیت ص کل عالم
کے لئے سراپا رحمت ہی رحمت ہیں تو پتہ چلا کہ سرورکائنات ص جن و بشر شجر حجر اور بحروبر کے پیغمبر ہیں درحقیقت حضرت محمد ص اللہ کے اخری فرمودہ اور خاتم النبیین ص ہیں.
محسن انسانیت ص نے ہمیشہ حسن سلوک لوگوں کو عفو و درگزر برداشت نرمی رحم دلی اور معافی کی تلقین فرمائی.
محسن انسانیت ص اپنی تعلیم کا خود ہی بے بدل بے مشال اور باوقار نمونہ ہے۔
در اصل اپ ص کی تعلیمات و حیات مبارکہ کا ہر پہلو روشنی کا بے مشال مینار ہیں.
الغرض محسن انسانیت ص کی شخصیت میں زندگی گزارنے کا کامل اور بہترین نمونہ موجود ہیں۔
اگر رسومات, خرافات اور معاشرہ میں پھیلی برائیوں کا قلع قمع کرنا ہے تو محسن انسانیت ص کی تعلیمات کو عام سے عام تر کرنے کی اشد ضرورت ہے ربیع الاول منانے کا بہترین طریقہ وہی ہو سکھاتا ہیں ۔