دہلی ہائی کورٹ نے عجیب وغریب عرضی کو شنوائی کے لئے منظور کرلیا

دہلی ہائی کورٹ نے عجیب وغریب عرضی کو شنوائی کے لئے منظور کرلیا

عرضی میں مقبول بٹ ،افضل گوروں کی قبروں کوتہاڑ جیل سے دوسری جگہ منتقل کرنے کامطالبہ کیا

سرینگر//اے پی آئی// ممنوعہ لبریشن فرنٹ کے بانی او رپارلیمنٹ حملے میں ملوث افراد کی نعشوں کو تہاڑ جیل سے کسی اور جگہ منتقل کرنے کے سلسلے میں ایک ہندو تنظیم نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائرکی جس میں انہوںنے مطالبہ کیاکہ علیحدگی پسند افراد کی قبروں کو تہاڑجیل کے احاطے سے کسی اور جگہ منتقل کیاجائے ،یہ قوائد وضوابط کے منافی ہے ا ور ان کی نگرانی ملک کے لئے سود مند نہیں ہے ۔اے پی آ ئی نیوز کے مطابق دہلی ہائی کورٹ میں ایک ہندو تنظیم سے وابستہ فرد نے عرضی دائر کی کہ برطانیہ میں بھار ت کے سفیر اور وادی کشمیرکے رفیع آباد علاقے میں بینک منیجر کی علاوہ ممنوعہ لبریشن فرنٹ کے بانی محمدمقبول بٹ اور پارلیمنٹ حملے میں ملوث قرار دیئے گئے افضل گوروں کی جسد خاکی کو تہااڑ جیل کے احاطے سے ہٹاکر کسی او رجگہ منتقل کیاجائے ۔تہاڑ جیل میں ان کی قبریں قوائدو ضوابط کے منافی ہے لہذا ان دونوں افراد کی جسد خاکی کو کسی گمنام یاخفیہ جگہ پرسپرد خاک کیاجانا چاہئے ۔درخواست گزار کے مطابق تہاڑ جیل کے احاطے میں دو علیحدگی پسندوں جنہیں پھانسی کی سزا دے دی گئی کی قبریں ملک کے لئے ناقابل قبول ہے۔ اس سے قوائد وضوابط کی جہاں خلاف ورزی ہورہی ہے وہی علیحدگی پسندی کے روح جان کوتقویت مل رہی ہے ۔دہلی ہائی کورٹ نے عرضی کو منظور کرتے ہوئے اکتوبر کے مہینے میں اسکی شنوائی کا فیصلہ کیاہے ۔واضح رہے کہ ممنوعہ لبریشن فرنٹ کے بانی کو11فروری 1984کواور افضل گورو کو11فروری 2009میں تخت دا رپررکھاگیا ۔اگر چہ ان کے لواحقین نے انہیں پھانسی کی سزا دینے کے بعد نعشیں سپرد کرنے کا مطالبہ کیاتاہم مرکزی سرکا رنے ان کے مطالبے کویہ کہتے ہوئے مسترد کردیاکہ اسے جموںو کشمیرمیں نقص امن ہونے لوگوں کے جان ومال کونقصان پہنچنے کااندیشہ ہے او رسکوٹی وجوہات کی بناء پران کی نعشوں کووادی کشمیرمیں انکے آبائی علاقوں میںسپرد خاک نہیں کیاجاسکتاہے ۔ اب جب کہ دہائیاں گزر گئی۔ مزکورہ افراد کی قبروں کوتہاڑ جیل کے صحن سے ہٹانے کا مطالبہ کیاگیا۔ اس سلسلے میںجوعرضی ہائی کورٹ میں دائرکی گئی اس سے ڈویژن بینچ نے منظور کرتے ہوئے اکتوبرکے مہینے میں شنوائی کافیصلہ کیاہے ۔