جموں کی ثقافت کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے: ڈوگرہ صدر سبھا

جموں،29  جنوری (یو این آئی) ڈوگرہ صدر سبھا کے صدر ٹھاکر گلچین سنگھ چرک نے حکومت پر صوبہ جموں کے ساتھ امتیازی سلوک برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کی ثقافت کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں کے آئی آئی ٹی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران بچوں کو وہ ٹوپیاں پہننے کو دی گئیں جن کو حافظ سعید اور اسامہ بن لادن پہنتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جموں کے ڈوگروں کی نوے بڑی شخصیات نے مرکزی حکومت اور جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے سامنے ایک عرضی دائر کی ہے۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار جمعے کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ’گذشتہ 72 برسوں سے جموں کے ساتھ اچھا سلوک روا رکھا گیا اب یونین ٹریٹری بننے کا زہر بھی ہم نے پی لیا لیکن ہمارے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے میں کوئی فرق نہیں آ رہا  ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ جموں کی ثقافت اور شناخت کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مسٹر چرک نے کہا کہ جموں میں مبارک منڈی کمپلیکس کی حالت خراب ہے وہیں جموں صوبے کے سیاحتی مقامات کی حالت بھی ری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی آئی ٹی میں حال ہی منعقدہ ایک تقریب کے دوران بچوں کو وہ ٹوپیاں پہننے کو دی گئیں جو حافظ سعید اور اسامہ بن لادن پہنتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کو کشمیری روایتی لباس ’پھیرن‘ بھی پہننے کو دیا گیا تھا جس کے ساتھ ہمارا کوئی عناد نہیں ہے لیکن وہ ہمارے کلچر کا حصہ نہیں ہے۔
موصوف نے کہا کہ ہمیں حال ہی میں جموں وکشیر کا دورہ کرنے والی 31 رکنی پارلیمانی کمیٹی سے امیدیں وابستہ تھیں لیکن وہ سیدھے کشمیر چلے گئے جہاں وہ چار روز رہے لیکن ہم سے نہیں ملے۔
انہوں نے کہا کہ جموں کے ڈوگروں کی نوے بڑی شخصیات نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر اور مرکزی حکومت کے سامنے ایک عرضی دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یا تو ہم سے بات کریں یا ہمیں بلائیں کیونکہ ہم مزید بھید بھاؤ برداشت نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے مطالبات پر غور نہیں کیا گیا تو پھر ہمارے پاس جموں کے لئے الگ ریاست کے درجے کے لئے جد وجہد کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے