لندن/ ایجنسیز // برطانیہ کی حکومت نے کہا ہے کہ ملک کی یونیورسٹیوں کو یہودی طلبا کے تحفظ کے لیے مزید موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔یہ بیان شمالی برطانیہ میں ایک یہودی عبادت گاہ پر ہولناک حملے اور برطانیہ و امریکہ کی یونیورسٹیوں میں بڑھتے ہوئے یہود مخالف واقعات پر تشویش کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کو آن لائن غلط معلومات کی پہچان اور اس کا موثر جواب دینے کے قابل بنانا ضروری ہے۔ یونیورسٹیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ نفرت اور تقسیم کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں۔وزیر تعلیم بریجٹ فلپسن نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہودیوں کے خلاف بدسلوکی کا ایک واقعہ بھی ناقابلِ قبول ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’میری بات بالکل واضح ہے: نفرت کے خاتمہ کے معاملے میں ذمہ داری براہِ راست جامعات پر عائد ہوتی ہے اور اس مقصد کے لیے اپنے اختیارات استعمال کرنے کے لیے انہیں میری مکمل حمایت حاصل ہے۔‘2اکتوبر کو 35 سالہ شامی نڑاد جہاد الشامی نے مانچسٹر میں یہودی عبادت گاہ کے باہر لوگوں پر گاڑی چڑھا دی تھی اور ایک شخص پر چاقو سے وار کیا تھا۔اس حملے میں دو افراد ہلاک ہوئے تھے اور برطانوی پولیس نے اسے ’دہشتگردی کا واقعہ‘ قرار دیا تھا۔واقعہ کے بعد وزیر تعلیم بریجٹ فلپسن نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ تعلیمی ادارے عملی اور متوازن اقدامات کریں تاکہ کیمپس محفوظ مقامات بن سکیں۔
