امریکی بمباری کے بعد ایران کا اسرائیل پر شدید میزائل حملہ، تل ابیب سمیت کئی شہروں میں مچی تباہی، متعدد زخمی

امریکی بمباری کے بعد ایران کا اسرائیل پر شدید میزائل حملہ، تل ابیب سمیت کئی شہروں میں مچی تباہی، متعدد زخمی

جوہری ٹھکانوں پر امریکہ کی بمباری کے بعد ایران نے اسرائیل کے کئی شہروں پر حملہ کر دیا ہے۔ تل ابیب، حائفہ سمیت دیگر شہروں میں سائرن کی آوازیں سنائی دی ہیں۔ اسرائیل کے زیادہ تر شہروں کو الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ایران نے اسرائیل پر جوابی حملے شروع کر دیئے ہیں۔ آئی ڈی ایف نے کہا، ’’تھوڑی دیر پہلے ایران سے اسرائیل کی طرف داغی گئی میزائلوں کی پہچان کے بعد کئی علاقوں میں سائرن بج رہے تھے۔ لوگوں سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ ہوم فرنٹ کمانڈ کے رہنما اصول پر عمل کریں۔ اس وقت اسرائیلی فوج خطرے کو ختم کرنے کے لیے جہاں بھی ضروری ہو کام کر رہی ہے۔‘‘
’لائیو ہندوستان‘‘ کے مطابق اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران نے میزائل کے ذریعہ شمالی اور وسط اسرائیل کے شہر حائفہ، نیس جیوینا، ریشون لیجین، تل ابیب پر حملہ کیا ہے۔ ایران کے نیوز چینلوں پر بھی حملوں کی تصاویر جاری کی گئی ہیں۔ ایک نیوز اینکر نے کہا، ’’یہ لائیو تصویریں جو آپ دیکھ رہے ہیں، وہ اسرائیل پر داغی گئی میزائلوں کی نئی بوچھار کی ہیں۔‘‘ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اس نے دعویٰ کیا کہ ایران نے اسرائیل پر 30 میزائلیں داغی ہیں۔ایران کے اس شدید میزائل حملے کی زد میں آکر کئی اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں۔ راحت و بچاؤ خدمات کی رپورٹس کے مطابق ایران کے ذریعہ میزائل داغے جانے کے بعد وسسط اسرائیل میں کم سے کم 11 لوگوں کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔ اسرائیل کی میگن ڈیوڈ ایڈوم بچاؤ خدمات نے ایک بیان میں کہا کہ 11 لوگوں کو اسپتال لے جایا گیا، جن میں سے ایک کی حالت سنگین ہے۔ کان-11 نے ملبے کے ڈھیر سے گھری ایک تباہ عمارت کی تصویر دکھائی ہے، جس کے بارے میں اس نے کہا کہ یہ وسط اسرائیل میں ہے، یہ منظر صبح 7:30 بجے اسرائیل پر داغی گئی میزائلوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
دوسری طرف اقوام متحدہ (یو این) میں ایران کے سفیر نے امریکہ کے ذریعہ ایران کے تین جوہری ٹھکانوں پر حملہ کرنے کے معاملے میں سلامتی کونسل کی ہنگامی میٹنگ بلانے کی اپیل کی ہے۔ نیوز ایجنسی اے پی کے ذریعہ حاصل ایک خط میں سفیر عامر سعید ایراونی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سب سے طاقت باڈی کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چراٹر کے تحت امریکہ کو جواب دہ ٹھہرانے کے لیے سبھی ضروری طریقے اپنائے جانے چاہئے۔ خط میں کہا گیا ہے، ’’اسلامک ریپبلک آف ایران ان بے وجہ اور پہلے سے منصوبہ بند جارحیت کی سخت مذمت کرتا ہے، جو 13 جون کو اسرائیلی حکومت کے ذریعہ ایران کے پُرامن جوہری مقامات اور تنصیبات کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی حملے کے بعد ہوئے ہیں۔‘‘