اسرائیل کا فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے کے لیے امریکہ سے مدد کا مطالبہ!

اسرائیل کا فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے کے لیے امریکہ سے مدد کا مطالبہ!

اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیع نے اس ہفتے واشنگٹن کا دورہ کیا تاکہ امریکہ سے مدد حاصل کی جا سکے۔ اس کا مقصد بعض ممالک کو اس بات پر قائل کرنا ہے کہ وہ غزہ سے لاکھوں فلسطینیوں کو نکال کر اپنے یہاں آباد کریں۔ یہ بات جمعے کو انگریزی خبر رساں ویب سائٹ “ایکسیوس” نے دو با خبر ذرائع کے حوالے سے بتائی۔رپورٹ کے مطابق، برنیع نے امریکی صدر کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف کو بتایا کہ اسرائیل نے ایتھوپیا، انڈونیشیا اور لیبیا کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران برنیع نے ویٹکوف سے کہا کہ ایتھوپیا، انڈونیشیا اور لیبیا نے غزہ سے بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو قبول کرنے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی تجویز ہے کہ واشنگٹن ان ممالک کو ترغیبات دے اور اسرائیل کی مدد کرے تاکہ وہ ان کو قائل کر سکے۔ تاہم ذرائع میں سے ایک کے مطابق، ویٹکوف نے اس تجویز پر کوئی وعدہ نہیں کیا، اور یہ واضح نہیں ہے کہ امریکہ اس معاملے میں کسی عملی کردار کا ارادہ رکھتا ہے یا نہیں۔یاد رہے کہ7 جولائی کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اس منصوبے کا اشارہ دیا تھا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر دوسرے ممالک میں منتقل کیا جائے۔ یہ بات انھوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران کہی۔
نیتن یاہو نے اپنی جانب سے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل ان ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جو فلسطینیوں کو “بہتر مستقبل” دے سکتے ہیں۔ ان کے مطابق غزہ کے رہائشیوں کو ہمسایہ ممالک میں منتقل ہونے کا امکان موجود ہے۔یاد رہے کہ ٹرمپ اس سال کے آغاز میں کئی بار فلسطینیوں کو ہجرت پر مجبور کرنے اور غزہ پر کنٹرول قائم کرنے کی بات کر چکے ہیں، اور اسے “مشرقِ وسطیٰ کی ریویرا” بنانے کا خواب ظاہر کیا تھا، مگر ان منصوبوں کو دنیا بھر میں شدید مذمت کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی ممالک پہلے ہی اس بات کی تردید کر چکے ہیں کہ وہ اسرائیل کی جانب سے نکالے گئے فلسطینیوں کو قبول کریں گے۔ (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو)