dr_ashraf_asari

آہ میرے یارِ غار ڈاکٹر اشرف اثاری

حسن ساہوؔ

یقین کرلوڈاکٹر صاحب کی دائمی جدائی کی دِل دوز خبر کانوں سے کیاٹکرائی کہ دل پہ ایک لرزہ ساچھا گیا۔مجھے یقین ہی نہیں آیا کہ ڈاکٹر اشرف اتنی جلدی خاموشی کے ساتھ ہم سے رخصت ہوجائیں گے۔
میں نے اپنی زندگی کے ذریں سال اشرف اثاری کی رفاقت میں گزارے ہیں۔ رواج تعلیم کرنے کے بعد دونوں محکمہ برقیات میں ملازم ہوگئے جہاں میں پاور کمشنر کے دفتر میں بحیثیت سپرینڈینٹ اپنے فرائض انجام دے رہا تھا، وہیں اشرف صاحب فیلڈ میں اچھے عہدے پر براجمان تھے۔ دونوں کا مشترکہ شوق یعنی کاغذ کو داغدارکرنا نے ہم دونوں کو ایک دوسرے کے اورقریب لے آیا۔ ڈاکٹر صاحب کی رہائش گاہ زیارت حضرت بل کے بلکل قریب تھی اسلئے وہ اپنے نام کے ساتھ آثاری استعمال کرتے تھے۔ نثرنگاری کے ساتھ ساتھ شعرگوئی میں بھی انہوں نے کافی نام کمایا۔ ملا آصف کاشمیری کے نام سے وہ طنز ومزاح سے بھر پور شعر کہتے تھے۔ جن کو لوگ بہت پسند کرتے تھے۔ جہاں تک دیکھا جائے اُن کی نثر نگاری کا تعلق تھا تو وہاں بھی انہوں نے بہت نام کمایا۔ اُن کی چنندہ مطلوبات جو قابل تعریف ہیں۔
1۔ عصری ادب کے رنگ وآہنگ
2۔ میں شاعر تو نہیں
3۔ علامہ اقبال اور مرزائیت
سرکاری ملازم کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر صاحب پیشے سے ایک ہیمو پیتھک ڈاکٹر بھی تھے۔ صحت کے متعلق اُن کے کافی مضامین آئے دِن اخباروں اور رسالوں میں پڑھنے کو ملتے تھے ۔ جیسے کہ1۔ ہیموپیتھی اور نوجوانوں کے جنسی مسائل 2۔ ہیموپیتھی اور دمہ3۔ ہیموپیتھی اور پروسٹیٹ اور ہیموپیتھی اور برص۔
لکھنے کو بہت کچھ ہے مگر ہمت جواب دے رہی ہے۔ دل برداشتہ ہوکر بس یہی دُعا مانگتا ہوں اللہ سے کہ میرے رفیق دوست کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائےاور اُن کے لواحقین کو صبر وجمیل اور یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت دے ۔آمین۔۔
خدایا اچانک یہ کیا ہوگیا
موت کے سائے میں میرا یارسوگیا
دِل غم زدہ کو قرار آئے کیسے
آہ آثاری مجھ سے جُدا ہوگیا